تازہ ترین
کام جاری ہے...
ہفتہ، 26 جنوری، 2013

پائلٹ کا جواب

ہفتہ, جنوری 26, 2013
11-19-2012_76185_lگزشتہ کالم میں پاکستانی فوج کے چند قاتلوں کا تذکرہ کیا گیا تھا۔ جن کے مجرمانہ کرتوتوں کے سبب شمالی وزیرستان کے تحصیل میر علی میں ہیلی کاپٹر سےبلاوجہ شیلنگ کے دوران تین چار گاؤوں میں بے گناہ معصوم بچے ،عورتیں اور وطن کے با وفاء لوگ شھید ہوئے تھے۔

اس کالم کے لکھنے پر اور انداز تخاطب پر بعض لوگ چیں بچیں ہوئے ،اور کئی ایک نے تو اخلاقیات کے حدود پار کرتے ہوئے منافقین کی علامات کا اظہار کیا۔ اور اس کالم کو خالصتا ملک سے غداری اور بے وفائی قرار دیا گیا۔

حالانکہ اس بات کو واضح کیا گیا کہ یہ کالم ایک ظلم کے خلاف آواز ہے ،اور ہمیں ظلم کے خلاف ہر حال میں آواز اُٹھانی چاہئے ،اور اسکا سدباب کرنا چاہئے۔ ہمیں تعصب نہیں کرنا چاہئے اور وہ بھی اپنے ہم وطنوں کے ساتھ۔ عصبیت تو نری جھالت ہے۔

پہلے بھی ان ظلموں کا انجام دیکھ چکے ہیں اور ملکی وحدت کو پارہ پارہ دیکھ کر دل کڑتا رہا۔حد تو یہ ہے کہ بنگلہ دیش جو کبھی پاکستان کا حصہ تھا ،وہ اتنے نفرت کا اظہار کرتے ہیں کہ آج سے 30 -35 سال قبل پاکستان سے محبت کا اظہار کرنے والوں کو پھانسیاں اور سزائے موت دے رہے ہیں ۔اور ہم چاہتے ہیں کہ یہی حالت قبائل اور بلوچستان کی بھی ہوجائے۔فوج کی ہر ناجائز کام کو حق کہنے والے ،اور سویلین معاہدوں کی تضحیک کرنے والے شائد مشرقی تیمور و جنوبی سوڈان کے نتائج بھول رہے ہیں۔

ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ ظالم اور ظلوم کی مدد کرو۔

صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم اجمعین )نے عرض کیا کہ یارسول اللہ (صل اللہ علیہ واٰلہ وصحبہ وسلم ) مظلوم کی مدد تو سب کو معلوم ہے کہ کس طرح کی جاتی ہے ،لیکن یہ ظالم کی مدد کیسے کی جائے۔اسکی سمجھ نہیں آئی ۔ ۔ ۔!!!

تو حضور (صل اللہ علیہ واٰلہ وصحبہ وسلم ) نے فرمایا کہ ظالم کی مدد اسطرح کرو کہ اسکو ظلم سے روکو۔

اور یہ اسلئے بھی اسکی مدد ہے کہ ایک دوسری حدیث کے مطابق ظلم قیامت کے دن کے اندھیروں میں سے ایک اندھیرا ہے۔اور کون یہ چاہے گا کہ وہ کسی انسان کو اس دردناک و المناک اندھیرے میں دکھیل دئے. . . !!!

حق اپنے آپ کو واضح کرتا ہی ہے ،چائے کتنا ہی اسکو مکر وفریب و چالاکیوں کے پردوں میں چھپایا جائے۔

چند گھنٹے قبل شمالی وزیرستان کے ایک سابق ایم این اے کے ایک گھر کے فرد سے ملاقات ہوئی ۔چونکہ انکے گھر بھی تحصیل میرعلی میں واقع ہیں ، اسلئے اسکی خیریت دریافت کرنے کے بعد پہلا سوال یہ کیا کہ آپ لوگ تو اس شیلینگ سے متاثر نہیں ہوئے؟

اس نے جواب میں کہا کہ شیلینگ ہمارئے گھر کے پاس ہی ہوئی ہے اور ایم این ائے صاحب کی بیوی اور بیٹی اس شیلنگ سے بال بال بچی ہیں ۔لیکن انکے کمرئے اس سے متاثر ہوئے ہیں ،ساتھ ہی برامدئے میں رکھے گئے کپڑوں اور کمبلوں کے صندوق بھی چھلنی ہوئے ہیں لیکن یہ اللہ تعالیٰ کا فضل تھا کہ کپڑوں اور کمبلوں وغیرہ نے آگ نہیں پکڑی۔

میں نے اس سے پوچھا کہ جناب انہوں نے کیوں شیلنگ کی ؟ کیا آپکے گاؤں سے کسی نے ان پر فائر کیا تھا یا ہیلی کاپٹر کے ساتھ کوئی چھیڑچھاڑ کی گئی تھی ؟

اس نے جواب دیا کہ نا تو ہمارئے گاؤں سے فوج پر فائر کیا گیا اور نا ہی کوئی دوسری معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی۔بلکہ بلا وجہ ہی انہوں نے تحصیل میرعلی کے 2-3 گاؤں پر شیلینگ کی۔

پھر انہوں نے خود ہی بتایا کہ ایم این اے صاحب کے ایک قریبی رشتہ دار (انہوں نےاسکا نام لیا لیکن میں نے کالم لکھتے وقت نام کو حذف کیا) فوج میں میجر ہیں ،چنانچہ اس میجر صاحب نے بعد میں آرمی کیمپ میں ہیلی کاپٹر کے پائیلٹ سے ملاقات کی اور اس سے شیلنگ کی وجہ پوچھی۔

تو پائلٹ صاحب نے جواب دیا کہ بس ہمیں تو اوپر سے آرڈر ملا کہ جاؤ اور تحصیل میرعلی کے فلاں گاؤں میں فلاں ہسپتال پر شیلنگ کرو۔

میں نے دوبارہ سوال کیا کہ کیا ہسپتال میں کوئی مشکوک چیز رکھی گئی تھی ؟

اس نے کہا کہ نہیں۔

میں نے دوبارہ سوال کیا کہ کیا اس ہسپتال میں عرب ،القاعدہ والے ،ازبک ،تاجک یا چیچن باشندے تھے ؟

تو انہوں نے کہا نہیں بلکہ اس ہسپتال کے ایک حصے میں محسود قبیلے کی متاثرین رہائش پذیر تھے۔

میں نے حیرانی سے سوال کیا کہ محسود قبیلہ تو جنوبی وزیرستان کا رہائیشی ہے اور پاکستانی شہری ہیں ۔نیز انکی بڑی تعداد تو اضلاع اور بڑئے شہروں میں بھی آباد ہے ۔تو وہاں کیوں انکے خلاف کاروائی نہیں ہوتی۔شمالی وزیرستان میں پناہ گزین ہوں تو ماؤرائے عدالت قابل سزائے مرگ۔

لیکن اضلاع میں پناہ گزین تو پھر امن پسند ۔یہ کیا دوغلا معیار ہے۔

اسکے بعد میں نے ان صاحب سے سوال کیا کہ چلو مان لیا کہ ہسپتال (جو کہ ایک فلاحی ادارہ ہوتا ہے) انکا ٹارگٹ تھا، لیکن یہ دوسرئے گاؤوں میں شیلنگ کیوں اور بائی پاس روڈ پر مسافر گاڑی کو کیوں نشانہ بنایا گیا؟

تو وہ ہنس کر بولا کہ یہی سوال جب میجر صاحب نے پائلٹ سے کیا تو پائلٹ نے کیا جواب دیا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

جواب سن کر پہلے تو ہنسی نکل گئی اور پھر رونا آگیا۔

پائلٹ نے جواب دیا کہ جب میں میرعلی تحصیل پہنچا اور میں نے اپنے ٹارگٹ (ہسپتال )کو تلاش کرنا شروع کیا تو مجھے زمین پر ہر طرف ہسپتال ہی ہسپتال نظر آنے لگے۔چنانچہ مجھے جہاں جہاں ہسپتال نظر آتا ،میں نے اُس اُس گھر کو ٹارگٹ کیا۔(یاد رہے کہ شیلنگ 3-4 گاؤوں میں کئی گئی ہے اور ساتھ ہی روڈ پر مسافر گاڑی پر بھی حملہ کیا گیا۔شائد وہ چلتا پھرتا ہسپتال نظر آیا ہو)

قارئین پائلٹ کی معصومیت پر نہ جائیے ،یہ اس کا وہ مکارانہ اور تعصب سے بھرا جواب تھا جو خود پاکستانی فوج کے میجر نے پاکستانی فضائیہ کے ہی پائلٹ کے منہ سے سُنا۔(یار لوگ اسکو بھی ایک پروپیگنڈا کہہ کر مزاق میں اڑا لیں گے)

اب آپ خود ہی انصاف کریں کہ اس جیسے واقعات کا کیا نتیجہ نکلے گا۔اور ان واقعات سے عوام میں فوج کیلئے کتنی (محبت) پھیلے گی۔

میں نے پہلے بھی کہا ہے کہ شتر مرغ کی طرح ریت میں سر دھنسا کر ،اور سب اچھا کی رپورٹ دیکھ کر مسائل حل نہیں ہوتے ۔بلکہ اسکے حل کیلئے ٹھوس قدم اُٹھانے پڑتے ہیں۔

میں قطعا طالبان کےخلاف انسانیت کاموں کی حمایت نہیں کرتا لیکن میں اس مقدس گائے(پاکستانی فوج ) کی بھی آنکھیں بند کرکے حمایت نہیں کرسکتا۔

ظلم ظلم ہوتا ہے چاہے طالبان کی طرف سے ہو یا فوج کی طرف سے۔

ان جیسے واقعات کی اگر تحقیق کی جائے تو سینکروں اس طرح کے واقعات سامنے آجائیں گے ،جن میں فوج نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔لیکن کرئے کون ،جو اس جالے میں ہاتھ ڈالے تو بس اسکی روح ہی پھرآزاد نکلے گی۔مثل مشہور جس کی لاٹھی ،اسکی بھینس۔

14 تبصرے:

  1. no body is an infedil to bomb the naive peoples...do not try to malign the pak armed forces...stop spreading propaganda...this purely an al-qaeda's agenda...they slaughter the innocents while narrating kalma-e-shahadat and people like u call it a jihad...we luv our army and we dont accept this bullshit of urs

    جواب دیںحذف کریں
  2. if i share what talibans and and al-qaeda members r doing with girls of 10 yrs and 11 yrs of age in swat u all will knock out this hypocrite

    جواب دیںحذف کریں

  3. خدا کرے کہ وہ وقت جلدی آئے جب بے گناہوں کے خون کا حساب ہو اور وردی کی طاقت ان قاتلوں کے کام نا آئے۔۔

    جواب دیںحذف کریں

  4. وجیہ حسن صاحب
    بلاگ پر خوش آمدید،آپکے تشریف آوری سے مجھے خوشی ہوئی۔
    آپ نے صحیح کہا ،کہ القاعدہ اور طالبان نے جو ظلم کئے ہیں ،انکا بھی شمار ممکن نہیں۔
    لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ انکے ظلم کو بہانہ بنا کر فوج بھی عوام پر ظلم کرئے۔
    کیا میں نے غلط کہا؟


    وجیہ صاحب یہں کسی کو ناک آوٹ نہیں کیا جائے گا۔ہاں گالی گلوچ ممنوع ہے۔اسمیں بھی تبصرہ پھر بھی شائع ہوگا،بس صرف وہ گالی والے الفاظ کاٹ کر۔


    ایک بار پھر تشریف آوری کا شکریہ

    جواب دیںحذف کریں

  5. جناب والا ہمیں آپ سے زیادہ آرمی سے محبت ہے۔اور میرئے کئی دوست آرمی میں ہیں۔لیکن کیا کیا جائے کہ ایک طرف معصوموں کا قتل ،دوسری طرف چند فوجیوں(ساری فوج کا نہیں)کے کرتوتوں کے سبب فوج بھی بدنام ہو رہی ہے ۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. ظُلم ظُلم ہے خواہ کوئی بھی کرے اور ظُلم کے خلاف آواز اُٹھانا انسان کا فرض ہے ۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. افتخار اجمل صاحب بلاگ پر خوش آمدید ۔
    تریف آوری کا بہت شکریہ۔

    کبھی کبھی ہمارئے اصلاح کیلئے تشریف لایا کرئیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  8. بہت خوب درویش بھائی۔
    ویسے مجھے تو لگتا ہے کہ یہ فوج ہی ہے جو امن کی راہ میں رکاوٹ بنی کھڑی ہے۔
    فوج نہیں بلکہ چند کالی بھیڑیں
    جن کی بقاء ہی جنگ و جدل میں ہے۔۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  9. یار جرم ایک ہی ہے ، لاالہ الا اللہ اور اس کی بنیاد پردوسری کسی بھی تقسیم سے ماورا ہو کر مسلمان کو بھائی کہنا، عملا سمجھنا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس سے کم نہ زیادہ ، کوئی جرم نہیں ہے قبائلی لوگوں کا ! اور یہ جرم قومیت و وطنیت کے بت کی پوجا کرنے والوں کے لیے بڑا سنگین ہے ، کہ ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    باجوڑ میں جماعت اسلامی کے امیر کی پوری فیملی اس "ٹاگٹڈ" آپریشن میں شہید کر دی گئی تھی اور اسے اشتہاری قرار دے دیا تھا، وہ تو شکر ہے حامد میر نے خود اسے پوغرام میں بلا لیا جہاں اس نے ساری داستان بیان کر دی بمع شہادتوں کے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    آرمی اس وقت صلیبی اتحاد کی فرنٹ لائن آرمی ہے ، اور یہ شاہ سے بڑھ کر شاہ کی وفاداری کا حق دا کرتے نظر آتے ہیں ، لیکن کب تک؟؟

    شاید تب تک جب تک بلوچستان بھی الگ نہی ہو جاتا اور سرحد کا ایک غالب حصہ بھی ۔

    پھر ان شاء اللہ جنوبی پنجاب میں "رٹ" قائم کی جائے گی۔

    جواب دیںحذف کریں
  10. Not enough are killed. They should carpet bomb all the agencies. They are bunch of cavemen who enjoy all untaxed privileges but are nuisance to the region. Totally lawless and barbaric. Have some guts to speak the truth.

    جواب دیںحذف کریں
  11. This is the point where we put our heads down as we are cutting the branch upon which we are standing. Jazakallaho khayran

    جواب دیںحذف کریں
  12. درویش بھائی، اب تو فوج کو باقاعدہ فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے کا کھیل شروع ہوچکا ہے۔ کوئیٹہ بم دھماکوں کے بعد وحدت المسلمین نے جو شرائط پیش کی ہیں ان شرائط میں سے ایک تباہ کن اور خطرناک شرط یہ بھی تھا کہ ہمارے پسندیدہ "پانچ ہزار!" افراد کو فوج میں بھرتی کیا جائے گا۔ جو کہ مان لی گئی۔ کیا اس طرح یک مشت اور بغیر چھان بین کے ہر کس و ناکس کے ہزاروں افراد کو فوج میں بھرتی کرنا ملک کو تباہ کرنے کی سازش نہیں؟
    براہِ مہربانی اس پر بھی لکھیے گا۔

    جواب دیںحذف کریں
  13. محترم منصور مکرم صاحب،
    السلام علیکم،
    مجھے افسوس ہے کہ اس سے قبل یہ بلاگ میری نظروں سے نہ گزرا۔ سب سے پہلے تو اآپ کو مبارکباد کہ اس مشکل دور میں جبکہ اہل جبہ و دستار کی اکثریت یا تو خاموش ہے یا دین فروشی کا کردار ادا کر رہی ہے، اآپ نے حق کو بیان کیا۔ ۔ ۔ ۔ اللہ کی قسم اآپ نے سچ بیان کیا۔۔۔ اپنے آقا امریکہ اور شیطان رافضی ، اولادِ شمر ایرانیوں کے کہنے یہ ناپاک مرتد فوج ہر حد کراس کر چکی ہے۔ اس ناپاک فوج سے اہل السنۃ کی نہ ہی عزت محفوظ ہے اور نہ ہی جان۔۔ اتنی داستانیں بکھری پڑی ہیں کہ اگر کوئی لکھنے بیٹھے تو شاید کئی ضخیم جلدیں بن جائیں مگر یہ داستانِ الم ختم نہ ہو۔۔۔۔ پہلے تو صرف اعلیٰ فوجی افسران ہی اس مکروہ کھیل میں شریک تھے مگر اب تو یوں لگتا ہے کہ عام فوجی کی برین واشنگ بھی کر دی گئی ہے۔
    اے ہموطنو ! میں ایک سادہ اور نیوٹرل انسان ہوں، میں نے اللہ کے قرآن، نبی علیہ السلام کے فرمان، صحابہ کا طرز عمل اور فقہا کرام اور محدثین عظام کو پڑھا اور پھر اسلام پسندوں(القاعدہ اور طالبان) اور یہاں مسلط حکمرانوں کا موازنہ کیا تو بہت واضح ہو گیا کہ مجاہدین اولیا اللہ ہیں اور حکومت اور فوج اولیا الشیطان۔۔۔۔ بات بہت سیدھی اور صاف ہے، چاہے کسی کو اچھی لگے یا بری۔
    اللہ عزت دے گا مجاہدین کو ،،، اور برباد کرے گا مرتد حکمرانوں کو، زندیق فوج ایجنسیوں کو ، اور رافضی شمر کی اولاد کو جو کہ منتظر ِ دجال ہے۔
    العزۃ ُ للہِ جمیعا ً

    جواب دیںحذف کریں

محترم بلاگ ریڈر صاحب
بلاگ پر خوش آمدید
ہمیں اپنے خیالات سے مستفید ہونے کا موقع دیجئے۔لھذا اس تحریر کے بارے میں اپنی قابل قدر رائے ابھی تبصرے کی شکل میں پیش کریں۔
آپ کے بیش قیمت خیالات کو اپنے بلاگ پر سجانے میں مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔

۔ شکریہ

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں
UA-46743640-1