تازہ ترین
کام جاری ہے...
جمعرات، 24 نومبر، 2011

جذبہ بمقابلہ اسلحہ

جمعرات, نومبر 24, 2011
میرے دوست (محترم احمد اسلام جارصاحب)اپنی خالہ کے حوالے سے یہ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ صوبہ ہلمند کے علاقے ہزارہ جفت میں امریکی فوجی تربیت یافتہ کتے کے ہمراہ ہمارے گھر میں تلاشی کے بہانے گھس آئے۔

 ان کے فوجی بندقوں،پستولوں،نیزوں،دستی بموں اورکتوں سے لیس تھے،ہمارے گھر کے حفاظتی کتے کی نگائیں جب امریکی کتے پر لگی
تو پلک جھپکتے ہی مقابل کتے کو زمین پر پٹخ دیا، امریکیوں نے اپنے کتوں کو چھڑانے کی کوشش کی لیکن اس کوششمیں کامیاب نہ ہوسکے کہ اپنے کتے کو افغانی کتے سے چھڑا سکے،لیکن افغانی کتے کو گولی مار کر ہی انہوں نے اپنے کتے کو بچالیا۔

اس کے بعد امریکی انتہائی گھبراہٹ کی حالت میں گھر کے بیچ میں شہتوت کے درخت تلے کھڑے ہوگئے.

عین اسی وقت درخت میں دو بلیاں جو عموما طویل لفظی نوک جوک کے بعد ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتی ہیں، آپس کے زدوکوب کے بعد نیچے کھڑے قابض فوجیوں پر گرپڑے،امریکی فوجی اس سے بہت زیادہ خائف ہوئے۔

امریکی فوجی اس کے بعد بھوسے کے لئے بنائے گئے کمرے میں داخل ہوئے اس کمرے کے ایک طاقچے میں ایک مرغی جسے اس کے مالک نے انڈوں پر بیٹھایا ہواتھاوہ انڈے سینے میں مصروف تھی امریکی فوجی حیران ہوئے کہ چوزہ اتنا بھاری بھر کم کیسا ہے اور وہ اپنی جگہ سے کیوں نہیں ہل رہا

امریکی فوجی آہستہ آہستہ اس کے قریب ہوتے گئے تاکہ وہ یہ معلوم کرسکے کہ اس نے اپنے نیچے کیا چھپایا ہوا ہے جس کی بنا پر وہ اپنے پروں کو ہلارہا ہے اور مسلسل اسے چھپانے کی کوشش کررہا ہے بلاآخر مرغی بپھری

 اور اس نے اپنی نوک دار چونچ کے ذریعے امریکی فوجی کے ماتھے پر حملہ کرکے اسے زخمی کردیا اس کے ماتھے سے خون رسنے لگا۔

دیگر امریکیوں نے جب اپنے ساتھی کے خون آلود ماتھے کو دیکھا تو گھر کی تلاشی روک دی ،ایک دوسرے کے گلے میں ہاتھ ڈالا اور اونچی صدائیں بلند کرتے ہوئے گھر سے نکل گئے۔

چند ماہ قبل اسی صوبے کے مرکز لشکر گا ہ سے متصل علاقے میں بھی ایک عجیب واقعہ رونما ہوا !واقعہ کچھ یوں ہے کہ ایک پختہ عمر کا افغان کسان دو نوجوانوں کے ساتھ گپ شپ میں لگا ہوا تھا،

انہوں نے دیکھا کہ ایک انگریز فوجی گشت کے دوران تھکاوٹ یا پھر سستی کی وجہ سے اپنے دیگر ساتھوں سے پیچھے رہ گیا ہے،وہ بالکل اکیلا مگر عسکری سازوسامان سے لیس ان کی طرف چلا آرہا تھا،

چند لمحوں بعد جب فوجی بلکل ان کے قریب آیا تو افغان کسان نے یکایک خوف ناک انداز میں چیخا   ۔۔۔ماین ہے  ماین ہے۔۔۔! حواس باختگی کی وجہ انگریز فوجی ہکابکا رہ گیااور ایک طرف گرپڑا،

بوڑھا افغان فورا اس کی طرف لپکا اور اسکے پیٹ میں لات رسید کردی، دیگر دو جوان جو ابھی تک اپنے بوڑھے دوست اور جوان فوجی کا تماشا دیکھ رہے تھے بھی ان کی طرف دوڑ آئے انہوں نے فوجی سے برچہ کھولا اور اس سے اس کی یونفارم میں لگی پستول،میگزین اور دیگر اشیاءکھول دیے اور پھر اس فوجی کو ایک کمرے میں بند کردیا،

تھوڑی دیر بعد جب اسیر انگریز فوجی کے ساتھی اپنے بیس پہنچے تو دیکھا کہ ان کا ایک ساتھی غائب ہوگیا ہے،اسی دن اس اسیر فوجی کے ملک کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون بھی اچانک ہلمند کے مرکز لشکر گاہ آئے ہوئے تھے۔تھوڑی ہی دیر بعد علاقے میں انگریز فوجیوں کی زمینی اور فضائی شور شرابہ شروع ہوا۔

کسان مجاہد نے حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مناسب سمجھا کہ فوجی کا کام تمام کردیا جائے اور اس معاملے سے اپنے آپ کو بے غم کردے کیونکہ اسکو زندہ رکھنا مشکل کام تھا،تو انگریز فوجی کو اس کے اپنے بندوق سے مارڈالا اور قریب کے کھیت میں پھینک دیا۔

پہلے واقعے میں آپ نے دیکھا کہ کس طرح عالمی سطح پر جدید ٹیکنالوجی سے لیس فوجی دراں حالیکہ کہ نہ تو مجاہدین کی جانب سے کوئی مورچہ بنایا گیا تھا اور نہ ہی کسی زمینی ماین کا شکار ہوئے ہیں،صرف بلیوں کے آپس کے جھڑپ اور مرغی کے دفاعی حملے نے ان کے حواس کو اتنا خراب کردیا کہ وہ اپنی ذمہ داری سے مایوسی کے ساتھ بلند بالا آہ بکا کے ساتھ واپس ہوئے،

لیکن دوسرے واقعے میں دیکھا کہ مکمل طور پر نہتے افغان کسان انتہائی بہادری کے ساتھ اسلحے سے لیس فوجی پر حملہ آور ہوتا ہے اس کو قیدی بنایا جاتا ہے اور بلآخر جہنم کی وادی میں اسے گھسیٹ دیا جاتا ہے۔

ان دو سچے واقعات :پہلے واقعے کے ان اسلحے سے لیس کرداروں اور دوسرے کے ان نہتے کھلاڑیوں اور کردار کواگر بغور دیکھا جائے تو ہمیں ایک ایسی روشن حقیقت بتلاتی ہے جسے بہت سارے نام نہاد دانشور نہیں سمجھ سکے ہیں اور اگر سمجھے ہیں تو اپنی تکبر اور دشمنی کی بنا پر نہیں چاہتے کہ حقیقت اجاگر ہو اور جنگ کی کامیابی کا راز کھلے۔۔۔!

 بعض لوگوں نے افغانستان پر امریکی حملوں کے شروع میں کہا تھا کہ امریکیوں کے ساتھ پنگا لینا اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔

ان حضرات کا استدال تھا کہ امریکی اکیسویں صدی کی جدید ٹیکنالوجی اور اسلحے کے مالک ہیں،اور مجاہدین کے پاس بیسویں صدی کے پرانے اور استعمال شدہ ہتھیار ہیں تو کس طرح یہ صفر(مجاہدین) سپر طاقت (نیٹو ۔امریکا) طاقت کے ساتھ مقابلہ کرسکیں گے؟

لیکن حقیقت یہ ہے کہ کامیابی کا راز جدید اسلحے اور پیسوں میں نہیں بلکہ قوی ہمت اور پاک عقیدہ وہ مضبوط فورس ہے جس نے ہمیشہ اسلحے پر کامیابی حاصل کی ہے،بالفاظ دیگر مادی قوت نے کبھی بھی معنوی قوت پر غلبہ حاصل نہیں کیا ہے ۔

افغانستان میں حق وباطل کی اس جاری کشمکش میں ان دو ذکر سچے شدہ واقعات کی طرح بے شمار واقعات،حقائق اور عبرت کے دروس ہیں۔



6 تبصرے:

  1. جزاک اللہ ۔۔۔۔ یہ چند واقعات اور ایسے بے شمار واقعات ہیں جن سے دو چیزیں ثابت ہوتی ہیں ایک مرد کوہستانی کا ایمان اور دوسرے ایمان کی طاقت ۔ ۱۹۸۹ میں میرے عزیز دوست خوست کے محاذ پر شہید ہوئے۔ انکی شہادت کے بعد ایک نامانوس اور سحر انگیز خوشبو کو انکے ساتھ محاذ پر دوسرے ساتھیوں نے محسوس کیا اور گواہی دی۔ ایک دوسرے شہید کی خون آلود جیکٹ کو اس گناہگار نے خود معطر پایا ہے۔ بے شمار واقعات ہیں جو جہاد کی آسمانی برکتوں کی گواہی دیتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  2. دلچسپ اور حیرت انگیز باتیں ہیں یہ۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. دہشتگرد کتا ۔ ۔ ۔ہا اہا ہا ۔۔۔۔۔۔۔۔
    بے شک امریکی اپنی پوری ٹیکنالوجی اور جدید اسلحہ کے باوجود مجاہدون کے سامنے بےبس ہے ۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. بے شک اصل چیز ایمان اور خدا کی مدد و نصرت پر یقین ہے جس سے یہ صلیبی بالکل ناواقف ہیں ۔ اور اسی ناواقفیت کی بنا پر ہی افغان مجاہدین سے پنگا لے بیٹھے۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. سچ کہا تم سب نے واقعی ان اللہ کے شیروں نے کھٹپتلی فوج کو زبردست شکست سے دوچار کیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ مجا ھدین کو کامیاب رکھے۔۔۔۔۔امین

    جواب دیںحذف کریں

محترم بلاگ ریڈر صاحب
بلاگ پر خوش آمدید
ہمیں اپنے خیالات سے مستفید ہونے کا موقع دیجئے۔لھذا اس تحریر کے بارے میں اپنی قابل قدر رائے ابھی تبصرے کی شکل میں پیش کریں۔
آپ کے بیش قیمت خیالات کو اپنے بلاگ پر سجانے میں مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔

۔ شکریہ

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں
UA-46743640-1