تازہ ترین
کام جاری ہے...
جمعرات، 30 جون، 2011

ہم انتہاء پسند

جمعرات, جون 30, 2011

ہم   فنڈامنٹلسٹ ،   ہم   اتنہا پسند


توحید ہے پسند ہمیں ، شرک نا پسند


تم ہو صنم پسند  تو ہم ہیں خدا پسند


حق کے سوا نہیں ہے کوئی دوسرا پسند


   پستی  کے تم مکیں ہو  ،ہمیں آوج سما  پسند


                                    ہم انتہاء پسند


سارے جہاں کو چھوڑ کے ہم اسکے ہولئے


صد جلوہ رو برو ہے  ،  جدھر آنکھ کھولئے


ہم  کو نہ اپنے باٹ ، ترازو سے تولئے


بیچ اپنے کشت جاں  میں توکل کے بولئے


اس کے سوا  کسی کا نہیں آسراء پسند


                               ہم انتہاء پسند


معبود ہے ہمارا  تو  :  اللہ الصمد


وہ جس کی قدرتوں کی کوئی  قید ہے نہ حد


اک ہاتھ میں ازل ہے تو اک ہاتھ میں ابد


ہے بے مثال۔اس کی کوئی آل ہے نہ جد


دونوں جہاں میں ہم کو  ہے اس کی رضاء پسند


                                   ہم انتہاء پسند


پیوست لا شعور ہے آوازہ الست


فطرت کا یہ وہ عھد ہے جس کو نہیں شکست


اس عھد ہی کے فیض سے ہم ہیں خدا پرست


دار فنا کے ہم پہ عیاں ہیں بلند و پست


ہم انتہاء پسند ہیں۔ ہم ابتداء پسند


                     ہم انتہاء پسند


ہم کو رضائے خالق اکبر عزیز ہے


ہم کو متاع دین پیمبؑر عزیز ہے


روز جزاء  کا   جرعہ کوثر عزیز ہے


ہم کو ولائے شافع محشر ؑعزیز ہے


ہے جان و دل سے انکی ہمیں ہر ادا پسند


                            ہم انتہاء پسند


روح جھاد اپنے عمل کی اساس ہے


ایمان ہے جسد  ،  تو شھادت لباس ہے


پروانہ حیات ابد اپنے پاس ہے


ہر اک نفس ہمارا  سراپا  سپاس ہے


ہم کو لقب ہے اپنا  "شھید وفا ء " پسند


                            ہم انتہاء پسند


دنیائے دوں کی بے سروسامانیاں قبول


ہم کو رضائے حق کے لئے ہر زیاں قبول


خلد بریں کے واسطے تفویض جاں قبول


ہے موسم بہار کی خاطر خزاں قبول


تم کو خبر نہیں  ہے کہ ہم کو ہے کیا پسند


                              ہم انتہاء پسند


اب ہے کہاں وہ شوکت قیصر ،  وہ  اوج کے


گم ہے وہ ساز  ربکم اعلیٰ  کی شوخ لے


وہ بزم عیش ، ساز طرب ، وہ فروغ مے


کہتا ہے اک فسانہ ، عبرت سکون نے


مبغوض ہے ہماری نظر میں انا پسند


                          ہم انتہاء پسند


ہم  " امت وسط " ہیں جہاں کو پیام خیر


ہم سے ہوا ہے دہر میں اونچا مقام خیر


لب پر ہمارے  ، سب کے لئے ہے سلام خیر


ہر ظلم کے خلاف ہیں ہم اتنقام خیر


ہے سنت جھاد ہمیں برملا پسند


                       ہم انتہاء پسند


ہم کو  ملی ہے منکر و معروف کی تمیز


ہم کو تو ہے حمایت دین متین عزیز


بڑھ کر نہیں متاع حمیت سے کوئی چیز


دیتے نہیں کسی سے کبھی وقت رستخیز


ہم تو ہیں اہل حکم  ،نہیں التجاء پسند


                   ہم انتہاء پسند


 وہ ظلمت عمل ہو کہ ظلمت خیال کی


کیوں ہم پہ ظلمتیں ہوں مسلط زوال کی


تصویر ہم  کبھی تھے عروج و زوال کی


لازم ہے اب کہ فکر ہو اصلاح حال کی


ظلمت شکن بنیں گے کہ ہم ہیں ضیاء پسند


                                ہم انتہاء پسند


تہذیب مغربی  کافسوں توڑ دیجئے


اب اس کی پیروی کا جنوں چھوڑ دیجئے


سارے وہ خم  ،  وہ جام و سبو پھوڑ  دیجئے


رشتہ دلوں کا دین سے پھر جوڑ دیجئے


ہے خلق اپنا  ، دین نبیؑ  ۔ہم حیاء پسند


                          ہم انتہاء پسند


باطل دوئی پسند  ہے  ، حق لا شریک ہے


تسبیح کر رہی ہے خدا کی  ،  ہر اک شے


میخانہ الست کی  اپنی ہے بزم مے


منہ موڑنا  تمہارا یہ حق سے ہے تابہ کے


ہم تو چلے ہیں سوئے دغاء۔ ہم جفا پسند


                              ہم انتہاء پسند


تم دین مصطفیٰ کے  بنو  گے اگر حریف


راہ خدا میں ہم کو نہ پاؤگے پھر ضعیف


ممکن نہیں کہ ہم  ہوں کبھی کفر کے حلیف


نکلیں گے ہم جہاد کو بوجھل ہوں یا  خفیف


ہم کو ہے زندگی کا یہی راستا پسند


                       ہم انتہاء پسند


(حفیظ الرحمٰن احسن)

14 تبصرے:


  1. ویسے شازل صاحب آپ تو ہم سے بھی بڑے وہ ہیں ،میرا مطلب ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی جو آپ نے کہا

    جواب دیںحذف کریں

  2. اجی
    اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت جس میں نہیں وہ مسلمان ہی نہیں۔
    اگر اسے ہی انتہا پسند کہتے ہیں تو وہ تو ہم ہیں ہی۔

    جواب دیںحذف کریں

  3. انتہاء پسندی کے ساتھ ساتھ ہم دہشت گرد بھی ہیں۔ قران مجید میں ارشادہے

    { وَأَعِدُّواْ لَهُمْ } لقتالهم { مَّا استطعتم مِّن قُوَّةٍ } قال صلى الله عليه وسلم « هي الرمي » رواه مسلم { وَمِن رّبَاطِ الخيل } مصدر بمعنى حبسها في سبيل الله { تُرْهِبُونَ } تُخَوِّفون { بِهِ عَدْوَّ الله وَعَدُوَّكُمْ } أي كفار مكة { وَءَاخَرِينَ مِن دُونِهِمْ } أي غيرهم وهم المنافقون أو اليهود


    ۔کفار کو ڈرانے کیلئے ترھبون کا لفظ ذکر ہے اور عالم عرب میں دھشت گرد کو اِرھابیین کہتے ہیں ۔تو جناب انتہاء پسندی اور دہشت گردی دونوں مبارک ہو

    جواب دیںحذف کریں

  4. اجی مبارک مبارک۔ویسے مفت میں تشھیر ہوئی ہے ،رس گلہ نہیں کِھلاؤ گے؟؟

    جواب دیںحذف کریں

  5. ميری سمجھ کے مطابق اللہ نے يہی فرمايا ہے کہ "ايسی تياری رکھو کہ دُشمنوں کے دل خوف سے بھر جائيں

    جواب دیںحذف کریں

  6. درست فرمایا آپ نے افتخار صاحب۔قران نے بھی لفظ( واعدوا) ذکر کیا ہے۔


    یہاں دراصل میرا مقصد لفظ ترھبون کے ساتھ تھا۔جس کا مطلب ہے دھشت زدہ اور خوف زدہ کرنا۔آج کل مسلمان کی معمولی بیداری سے دشمن کی نیند حرام ہوجاتی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں

  7. اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی کوئی انتہا نہیں ہوتی ۔
    سو میری خواہش ہے کہ میں اس معاملے میں انتہا پسند بن جائوں
    آمین

    جواب دیںحذف کریں
  8. نہ تو ہم ایکسٹریمسٹ ہیں، نہ ہی فنڈامنٹلسٹ، نہ لیفٹسٹ اور شاید نہ ہی اچھے رائیٹسٹ۔ ہم دنیا کی وکھری ہی مخلوق ہیں۔ اتنی اچھی پوسٹ کیلئے آپ یقینی طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔ قبول کیجئے۔

    جواب دیںحذف کریں
  9. فضل دین صاحب بلاگ پر خوش آمدید
    پسندیدگی کا بہت شکریہ۔
    حوصلہ افزائی کیلئے تشریف لایا کریں۔

    جواب دیںحذف کریں

محترم بلاگ ریڈر صاحب
بلاگ پر خوش آمدید
ہمیں اپنے خیالات سے مستفید ہونے کا موقع دیجئے۔لھذا اس تحریر کے بارے میں اپنی قابل قدر رائے ابھی تبصرے کی شکل میں پیش کریں۔
آپ کے بیش قیمت خیالات کو اپنے بلاگ پر سجانے میں مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔

۔ شکریہ

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں
UA-46743640-1