تازہ ترین
کام جاری ہے...
بدھ، 13 اپریل، 2011

خبردار: یہ آدمی خطرناک ہے

بدھ, اپریل 13, 2011

    

ارے درویش بھائی کیوں ہم کو ڈرائے جارہے ہو۔اور باتیں کیا کم ہیں کہ آپ ہمیں دھشت زدہ کر رہے ہو۔

لیکن جناب کریں تو کیا ، بات ہی ایسی ہے کہ ڈرانا تو ہوگا، ورنہ انجام بہت ڈراؤنا ہوگا
اچھا تو جناب بات یہ ہے کہ آج سے چند سال قبل پاکستان میں ایک بد بخت نےمرزا غلام قادیانی کا طریقہ اختیار کرکے پہلے پیری مریدی شرع کی ،اور جب جال میں سادہ لوح عوام پھنسانے  میں کامیابی ملی تو پھر ترقی کرتے ہوئے پیغمبری کے خواب دیکھنے لگا اور پھر ایک وقت آیا کہ اس شخص نے جھوٹی نبوت کا دعوی کردیا۔اور ساتھ میں باقاعدہ اپنے لئے جھوٹے صحابہ کرام بھی چُن لئے، جن میں سے ایک کو اپنا خلیفہ اول بنایا اور اسکو باقاعدہ صدیق اکبر کا لقب تک دئے دیا۔ اس جھوٹے مدعی نبوت کو یوسف کذاب کے نام سے جانا جاتا ہے۔

پھر حکومت نے جھوٹے دعوی نبوت کے کیس میں یوسف کذاب کو گرفتار کیا اور اور یہ کیس عرصہ تک عدالت میں چلا۔دونوں طرف سے دلائل اور شھادتیں پیش ہوئیں اور اخر کار فیصلہ یہ ہوا کہ نبوت کے جھوٹے دعوی کے سبب یوسف کذاب کوسزائے موت ملی۔

سزائے موت کے انتظار میں جب یہ آدمی جیل میں تھا،تو اسکا خلیفہ اول اور اسکا جھوٹا صدیق اکبر اسکی رہائی کیلئے ہاتھ پاؤں مارنے لگا۔ خلیفہ اول کی کوشش یہ تھی کہ کسی طرح امریکہ و یورپی سفارت خانوں کو اس معاملے میں شریک کیا جائے تاکہ اس جھوٹے مدعی نبوت کیلئے بیرون ملک جانے کا بندوبست ہو جائے تاکہ پھر قادیانیوں کی طرح انگریزوں کے آغوش میں بیٹھ کر اپنا ابلیسی جال مزید پھیلایا جا سکے،چنانچہ خلیفہ اول اور جھوٹے صدیق اکبر  کی اسلام دشمن ممالک سفارت خانوں کے چکر لگنے شروع  ہوگئے،لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا ، کہ جھوٹا مدعی نبوت یوسف کذاب جیل میں ہی ایک قیدی کے ہاتھوں قتل ہوگیا، اور خلیفہ اول دیکھتا رہ گیا۔

واصل جھنم ہونے سے پہلے یوسف کذاب نے اپنے دیگر (صحابیوں ) اور مریدین کے نام ایک پیغام بھیجا کہ چونکہ میں اس وقت جیل میں ہوں اسلئے میرے مشن و کاز کے تمام فیصلے میرئےخلیفہ اول اور صدیق اکبر کے ہاتھ میں ہونگے،اور میرئے بعد میرا یہی خلیفہ اول آپ لوگوں کا سربراہ و رئیس ہوگا۔
کیا آپ کو معلوم ہے کہ یوسف کذاب کا  یہ صحابی اور خلیفہ اول کون تھا جو کہ یوسف کذاب کے بعد اسکے مریدین کا سردار بننے والا تھا؟

اگر نہیں معلوم تو یہ تصویر دیکھ لیں





جی ، تصویر کچھ جانی پہچانی سی لگ رہی ہے۔ شائد ٹی وی پر ٹاک شوز میں دیکھا ہوگا۔

نام معلوم ہے اسکا !!   نہیں تو چلو میں بتائے دیتا ہوں ۔

جب تک یوسف کذاب زندہ تھا تو یہ اپنے اصلی نام زاہد زمان کے نام سے پہچانا جاتا تھا لیکن یوسف کذاب کی موت کے بعد خطرے کو محسوس کرت ہوئے اس نے اپنا نام تبدیل کرکے زاہد حامد رکھ دیا۔

اب جناب اس نے نام کیوں تبدیل کیا؟

تو جواب بہت آسان ہے اور وہ اسلئے تاکہ سادہ لوح پاکستانی دھوکہ کھا سکیں ۔

دراصل بات یہ ہے کہ اسکے باپ کا نام حامد زمان ہے۔یوسف کذاب کے زمانے میں اسکا نام زید زمان تھا اور مقدمہ کے ریکارڈ میں بھی اسکا یہی (زاہد زمان)  ہےاور اسی نے وکیل بن کر یوسف کذاب کی طرف سے کیس لڑا تھا ، تاکہ اپنے جھوٹے نبی کو سزائے موت سے بچایا جاسکے۔

یوسف کذاب کے موت کے بعد اس نے اپنے نام کے ساتھ اپنے باپ کے دوسرے نام کے بجائے پہلا نام لگایا ، اسی طرح اسکا نام زید زمان سے زید حامد ہوا۔

اسکے ساتھ ایک لطیفہ یہ ہوا تھا کہ جب عدالت میں یہ وکیل بن کر پیش ہوتا تھا تو یہ تھری پیس سوٹ میں آتا تھا، ایک دن مخالف وکیل نے جج کو بتایا کہ جناب والا یہ زاہد زمان یوسف کذاب کا خلیفہ اول و صدیق اکبر ہے ،لیکن جج صاحب آپ خود دیکھ لیں کہ اصلی صدیق اکبر (ابو بکر صدیق ) کی زندگی کس طرح تھی اور ایک یہ ہے کہ  صدیق اکبر بن کر انگریزوں کی طرح سوٹ پہن کر مقدمہ لڑنے کیلئے آجاتا ہے۔

جس پر تمام عدالت کے قہقہے نکل گئے۔

 یوسف کذاب کے موت کے بعد چند سال تک تو یہ بندہ خوف کے سبب چھپا رہا ، لیکن جب اسکو پتہ چلا کہ اب لوگوں کے ذہن سے یوسف کذاب والا کیس نکل چکا ہے تو یہ پھر نکل آیا لیکن کس روپ میں؟

جناب اس بار اس نے ایسے موضوع کو اپنے لئے چن لیا کہ جس کے ذریعے سب لوگ اسکے گرویدہ بن جائیں، اور یہ  لوگوں کے جذبات کے ساتھ آسانی سے کھیل سکے۔

اور وہ موضوع ہے دفاعی تبصرہ نگاری۔

یعنی اس نے دفاعی تبصرہ نگاری شروع کی۔اور امریکہ ، برطانیہ ،اسرائیل اور بھارت کے خلاف ٹاک شوز کرنے لگا۔ اور ان ملکوں کے خلاف جارحانہ تقاریر کرنے لگا تاکہ اس گرم موضوع کی آڑ لے کر لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو مقبول کیا جاسکے۔اور اسطرح لوگ اس کو اسلام اور پاکستان کا خیرخواہ اور عاشق مان کر اسکے ساتھ کھڑے ہوجائیں اور زید حامد کو آسان طریقے سے باشندگان پاکستان کاسپورٹ مل سکے۔

نیز جب اسکا نیٹ ورک خوب مضبوط ہو جائے تو بس پھر جھوٹے مدعی نبوت یوسف کذاب کے مشن کو لوگوں کے سامنے لا کر لوگوں کے ایمان پر ڈاکہ آسانی سے ڈال سکے۔اگر سب لوگ اسکے مشن کے شکار نہ ہوجائیں مگر کچھ تو آسانی سے ہوجائیں گے۔

لیکن انبیاء کے ورثاء کا کیا کہنا ،ہاں جناب علماء نے اسکے منہ سے نقلی نقاب الٹا کر اس کا اصلی چہرا لوگوں کے سامنے رکھ دیا۔بس پھر کیا تھا جناب کہ زاہد صاحب نے اسکی اصلیت ظاہر کرنے والوں کو گالیاں دینا شروع کیں اور لگا انکو دھمکیاں دینے۔

لیکن یہ انبیاء کے وارثین کہاں ماننے والے تھے ۔ انہوں نے زاہد حامدکو چیلنج دیا کہ تم ہی یوسف کذاب کے چیلے اور صحابی اور خلیفہ ہو، لیکن اس وقت تم نے گرگٹ کی طرح اپنا روپ بدلا ہوا ہے۔اور آؤ ہمارے سامنے بیٹھ کر ہمارے اس دعوی کی تردید کرو۔لیکن آپ کو تو معلوم ہے کہ باطل ہر جگہ دم دبا کر چھپ جاتا ہے، اور یہاں بھی ایسا ہی ہوا کہ زاہد حامد نہیں آئے ۔اور اپنے صحابیت اور خلافت کی تردید نہ کرسکے۔

پھر زاہد حامدنے پریس کانفرنسیں کیں ، کہ جی میں تو ختم نبوت کا پروانہ ہوں اور سچا مسلمان ہوں اور کلمہ پڑھتا ہوں ، لیکن یہ مولوی لوگ مجھے کافر کہتے ہیں۔

لیکن جب اس سے یہ سوال ہوا کہ جب تم عقیدہ ختم نبوت کے ماننے والے ہو تو پھر تم نے اب تک جھوٹے مدعی نبوت یوسف کذاب کی صحابیت اور خلافت سے دست برداری کا اعلان کیوں نہیں کیا ہے ۔اور جب ،ملعون یوسف کذاب کو عدالت نے سزائے موت دی تو اس وقت تم نے کیوں عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسکو ظالمانہ فیصلہ قرار دیا تھا۔(یاد رہے یہ باتیں عدالتی ریکارڈ میں موجود ہیں)اور تم کیوں امریکہ اور برطانیہ کے سفارت خانے یوسف کذاب کے لئے امداد مانگنے گئے تھے ، تو جناب یہ زاہد حامد بھیگی بلی بن کر بھاگ گئے اور آج تک ان سوالات کے جوابات نہیں دے سکے۔

پھر منافقت سے کام لیتے ہوئے اپنے جھوٹے ایمان کے بھرم رکھنے کیلئے چند علماء کے پاس گئے جن کو زاہد حامد کے کارناموں کا علم تک نہیں تھا، اور انکو اپنے ایمان کے بارے میں جھوٹی قسمیں دئےکر قائل کیا کہ میرے مسلمان ہونے کا اعلان کردے۔لیکن اس دوران یوسف کذاب سے دست برداری کی بات تک نہیں کی بلکہ بعض مواقع پر اب بھی وہ یوسف کذاب کو بے گناہ اور سچا انسان قرار دے رہیں ہیں۔حالانکہ اسکو عدالت جھوٹے دعوی نبوت کے سبب سزائے موت دے چکی ہے۔

لیکن جب عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت والوں نے زاہد حامد کو یوسف کذاب کے خلافت اور صحابیت سے بیزاری کیلئے بلایا  تو  آج تک یہ صاحب وہاں نہیں گئے اور الٹا انکو گالیاں دینے لگے۔

اور اب بھی یہ صاحب لوگوں کو فکر اقبال اور تکمیل پاکستان کے نام سے دھوکہ دے رہا ہے اور نوجوان ہیں کہ اسکے ساتھ جھنم کی آگ میں گرتے جارہے ہیں۔

لھذا اس شخص سے خود بھی دور اور خبردار رہیں اور اپنے ساتھیوں اور رشتہ داروں کو بھی دور رکھیں۔ذیل میں اس سلسلے میں بہت ہی معلوماتی اور مفید لنک دے رہا ہوں ۔لھذا انکو بھی ضرور پڑھیں۔شکریہ

24 تبصرے:

  1. یہ آدمی اس لئے بھی زیادہ خطرناک ہے کہ یہ ایک انتہائی اوللعزم شخص ہے.اس نے ملعون کذاب کےانجام سے سبق نہیں سیکھا بلکہ اسکی غلطیوں سے بچتے ھوۓ ہارڈ کوراسلام کانمائندہ بن بیٹھا ہے اور عوام الناس خاص طور پر نوجوانوں کے اندر موجود فرسٹریشن کو اسلام ،حب الوطنی ،انڈیا ، امریکا اور اسرائیل کے خلاف نفرت کو اجاگر کر کے انھیں حرکت میں لانا چہ رہا ہے . الحمدللہ زید ضمن حامد کی لفاظیوں کا پول کھولنے کے لئے انگریزی اور اردو بلاگس پر ایک اچھی مہم چلائی گئی اور اس مہم کا ہی نتیجہ یہ ہے کہ آج اس کے پاس فری ہینڈ نہیں ہے . آج ہر جگه اس سے سوالات ہوتے ہیں .

    جواب دیںحذف کریں
  2. ڈاکٹر جواد صاحب آپکی تشریف آوری کا بہت شکریہ۔

    اب بھی بعض نالائق زید حامد ساتھ چمٹے ہوئے ہیں۔ یہ کالم بھی انہیں کے سبب لکھا۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. اللہ بچائے ان شیطان کے چیلوں سے۔ کمبخت کتنی دنیا کو اپنے ساتھ گمراہ کر دیتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں
  4. آمین۔ اللہ بچائے ان فتنوں سے۔

    بلاگ میں خوش آمدید۔ شکریہ

    جواب دیںحذف کریں
  5. آپ یہ بھی لکھ دیتے یہ وہی براس ٹاسک والا کاذب ہے۔ یہ انتہائی مکار اور چالاک شخص ہے اسے روکنا حکومت کا فرض بنتا ہے۔ لعنتہ علٰی الکازبین۔ لعنتہ اللہ عٰلی القادیان۔

    اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔ آمین

    جواب دیںحذف کریں
  6. جاوید صاحب آپ نے بجا فرمایا لیکن پوسٹ لکھتے وقت یہ بات ذہن سے نکل گئی تھی۔

    تشریف لانے اور کمنٹس کا شکریہ

    جواب دیںحذف کریں
  7. جی ہاں یہ ایک خطرناک آدمی ہے۔ اللہ سے التجا ہے کہ وہ سب بھٹکے ہوئے لوگوں کو جہالت سے تائب ہو بھلائی کی لوٹ آنے کی توفیق دے۔ تاہم اللہ سُبحانہ و تعالی سے یہ بھی التجا ہے کہ اس شخص کے زہر آلود افکار سے عوام الناس کو محفوظ رکھے۔ آمین یا رب۔

    جواب دیںحذف کریں
  8. درویش خراسانی بھائی۔۔۔ میری کم علمی ہی سمجھ لیں۔۔۔ لیکن میں اس بندے کے بارے میں مزید جاننا چاہتا ہوں۔۔۔ کیونکہ جتنا میں نے اس کو سنا ہے۔۔۔ اس حد تک تو مجھے اس کی باتیں کچھ غلط محسوس نہیں ہوئیں۔۔۔ اپنے تئیں تو یہ حضرت نوجوان نسل کو اسلام اور حب وطنی سے روشناس ہی کروا رہا ہے۔۔۔ پھر اس کی ایسی مخالفت کیسے۔۔۔؟

    جواب دیںحذف کریں
  9. جہاں تک میرا علم ہے، تو میرے مطابق یہ بندہ لوگوں کو اسلام اور حب الوطنی سے اسلئے روشناس کرو رہا ہے کہ اسکے اصلی مقاصد جو ہیں ، تو اس پر لوگوں کی نظر نہ پڑھیں، اور یہ آدمی اسلام اور حب الوطنی کے آڑ میں اپنے گرد لوگوں کا ہجوم جمع کرنا چاہ رہا ہے۔
    لیکن جب اسکے ساتھ لوگ شامل ہوجائیں تو پھر یہ اپنی اصلیت ظاہر کرے گا۔
    اگر آپ نے مرزا قادیانی کی زندگی پڑھی ہو تو وہ بھی اول اول میں عیسائیوں اور ہندوؤں کے ساتھ مناظرے کیا کرتا تھا، صرف اسلئے کہ لوگوں میں شھرت حاصل کرے ۔اور شھرت کے بعد اس نے اپنے پر نکال لئے۔
    بالکل اسی طرح کی پلاننگ اس بندے نے کی ہے۔
    میرے خیال میں اگر آپ میرے کالم اور اسکے ساتھ دئے ہوئے لنکس کو غور سے پڑھ لیں تو امید ہے کہ آپ اس بندے کو خوب سمجھ جائیں گے۔

    جواب دیںحذف کریں
  10. who has to be blamed? him or us? we are actually doing nothing, therefore, people of his type come forward and use the opportunity. I think it is the time that we shall stand and do what is required to be done.

    Wassalam o alaikom

    جواب دیںحذف کریں
  11. جناب باسط ظفر صاحب کی خدمت میں:

    باسط صاحب میں توڑا مصروف تھا لھذا آپکے سوالات کے جوابات دینے میں توڑی دیر ہوگئی۔آپ نے اپنے کمنٹس میں جو گل فشانیاں کی ہیں تو اسکو تو میں شائع کرنے سے رہا۔ کیونکہ میں آپنے بلاگ کو دھنگامشتی اور گالی گلوچ کا میدان بنانا نہیں چاہتا۔
    ہاں جو سوالات آپ نے کئے ہیں تو کوشش کرتا ہوں کہ آپکے سوالات کے جوابات دے سکوں۔

    ۔
    ۔
    ۔
    آپ نے یہ سوال کیا کہ

    اس بات کا کوئِ ثبوت آپ فراہم کرسکتے ہیں کہ یوسف صاحب نے نبوت کا دعوہ کیا تھا۔ ؟؟
    انہوں نے قطعاً اس آدمی کو کوئِ خلافت، صحابیت نہیں دی تھی۔ آپ ثابت کریں !

    آپکے ان سوالات سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ آپ نے میرے کالم اور اخر میں دئے گئے دو لنکس کو پڑھے بغیر ہی تبصرہ کیا ہے۔ لھذا گذارش ہے کہ آپ دوبارہ سکون کے ساتھ کالم کے اخر میں دئے گئے لنکس تفصیل کے ساتھ پڑ ھیں ،تو امید ہے کہ آپکو آپکے سوالات کے جوابات مل جائیں گے۔

    ۔
    ۔
    ۔
    ۔

    کیا اس ملک کی عدالت میں کوئِ فیصلہ صحیح ہوتا ہے ؟
    جناب لیکن اگر آپ ماتحت عدالت کے فیصلے سے مطمئن نہیں تھے تو آپ ہائی کورٹس میں بھی جاسکتے ہیں اور سپریم کورٹس میں بھی جاسکتے ہیں۔لیکن یوسف کذاب کے چیلوں نے قانون کو چھوڑ کر امریکی اور برطانوی ایمبیسی کے مدد سے بھاگنے کی کوشش کیوں جارہی رکھی۔کیا اس بات کا جواب دینا پسند کریں گے۔؟؟؟
    ۔
    ۔
    ۔


    رہی بات ذید حامد کی تو ایسے مریض آدمی پر میں لعنت بھی نہیں بھیجتا
    جناب ہم نے آپ سے کب کہا ہے کہ اس زید حامد پر لعنت بھیجو۔

    جواب دیںحذف کریں
  12. Muhammad Mustafa Mustan sahib:

    You are welcome in my blog, and thanks for your Beneficial
    comments

    جواب دیںحذف کریں
  13. السلام علیکم

    واقعی یہ آدمی بہت خطرناک ہے اور ایجنسیوں کا پیدا کردہ ہے۔ ملعون یوسف کذاب بھی ایجنسیوں کا پیدا کردہ تھا اور تاریخ گواہ ہے کہ اسکے مریدین میں زیادہ لوگ بھی ملٹری میں سے تھے۔ بیورو کریٹ تھے۔ مرزا پلید قادیانی کی طرح یہ خبیث بھی مغربی مقاصد کو پورا کرنے کیلئے سرگرم رہا۔ میں نے اسکی یو ٹیوب پہ آڈیو بھی سنی ہیں جس میں اس نے نعوذباللہ زید زماں حامد کو اپنا خلیفہ اول قرار دیا تھا اور اپنے آپ کو نعوذباللہ ثمہ نعوذباللہ محمد قرار دیا تھا۔
    لعنت بے شمار ایسے جھوٹے پر اور اسکے پیروکاروں پر۔

    جواب دیںحذف کریں
  14. آج پہلی مرتبہ مجھے اردو بلاگز کو پڑھنے کا موقع ملا، یہ معلومات جو آپ نے فراہم کی ہیں اس سے میرے علم میں اضافہ ہوا۔ آپ نے یہ بہت اچھا کام کیا ہے

    جواب دیںحذف کریں
  15. منیب جونئیر صاحب:
    بلاگ پر خوش آمدید ۔آپکے آنے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔کالم کو پسند کرنے کا بہت شکریہ۔اسی طرح تشریف لاتے رہئے اور ہماری حوصلہ افزائی کرتے رہئے ۔
    اخر میں ایک بار پھر پسندیدگی کیلئے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    جواب دیںحذف کریں
  16. اور میں عرصے سے تلاش میں تھا کہ کسی ایسے بندے کے ہاتھ سے لکھی کوئی تحریر اس بندے کے بارے پڑھوں جس کے بارے میں یہ شک نہ ہو کہ وہ غلط لکھے گا۔ اب جا کے تحریر ملی ہے۔ شکریہ بھائی۔

    جواب دیںحذف کریں
  17. کچھ قادیانی حضرات اور کچھ مشتنہ قادیانی حضرات سے تو اس شخص کی بہت تعریف سنی ہے۔۔۔۔۔۔ہیں جی

    جواب دیںحذف کریں
  18. kOII KATARNAAAK HO NA HO YA BLOG OR LINK BHOT KATARNAKK HAY!!!

    جواب دیںحذف کریں
  19. آئینہ دِکھا دیا تو بُرا مان گئے

    جواب دیںحذف کریں

محترم بلاگ ریڈر صاحب
بلاگ پر خوش آمدید
ہمیں اپنے خیالات سے مستفید ہونے کا موقع دیجئے۔لھذا اس تحریر کے بارے میں اپنی قابل قدر رائے ابھی تبصرے کی شکل میں پیش کریں۔
آپ کے بیش قیمت خیالات کو اپنے بلاگ پر سجانے میں مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔

۔ شکریہ

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں
UA-46743640-1