تازہ ترین
کام جاری ہے...
اتوار، 28 ستمبر، 2014

اندھیری رات کا سفر

اتوار, ستمبر 28, 2014
انسانی فطرت یہ ہے کہ ہر نئی چیز کی طرف اسکی طبیعت مائل ہوتی ہے ۔چنانچہ سائیکل  سیکھنے کے زمانے میں شوق اسقدر غالب ہوتا تھا کہ ہمیں معمولی معمولی چوٹوں کی پروا تک نہیں ہوتی تھی ،لیکن بس ایک جنون سا تھا کہ سائیکل ضرور چلانی ہوگی۔
لیکن رفتہ رفتہ جب سائیکلنگ کی عادت پرانی ہوگئی تودل ڈرائیونگ کی طرف للچایا۔ بہانے بہانے سے گاڑی چلانا ، اور لانگ ڈرائیو پر ابو سے گاڑی چلانے کی درخواست کرنا ،ابو بھی شوق کی خاطر گاڑی دے دیتے۔

پھر ایک مرحلہ ان پہنچا کہ ڈرائیونگ سے طبیعت اکتا گئی،بلکہ اکثر کہیں سیر کیلئے جاتے تو ڈرائیونگ سیٹ دوستوں کیلئے چھوڑ دیتا اور خود آرام سے بیٹھ کر انجائے کرتا۔

اور آج کل ایک شوق یہ بھی غالب ہے کہ کاش جہاز چلانا سیکھا ہوتا۔بلکہ اسکے لئے کچھ معلومات بھی حاصل کی تھی۔
اور اس وقت تو شوق اپنے انتہاء پر پہنچا جب پی ٹی آئی کے صوبائی جنرل سیکریٹری جناب خالد مسعود صاحب نے بتایا کہ میں نے کس طرح جہاز اڑانا سیکھا تھا۔ 

بات دور نکلتی جا رہی ہے۔ کل ایک دوست کے ساتھ بنوں گیا تھا۔ چونکہ دن دو بجے نکلے تھے اسلئے شام تک آرام سے بنوں پہنچ گئے۔ 

لیکن اگلے دن ضروری کام نمٹا کر جب میں واپس آنے لگا تو اس وقت کوئی ہم سفر ساتھ نہ تھا۔ ادھر عصر کا وقت تھا اور مجھے آج رات پشاور پہنچنا تھا۔ 
چنانچہ عصر کے وقت بنوں سے نکل پڑا۔ کرک کے علاقے تک تو سورج کی روشنی رہی ،اسلئے دقت نہ ہوئی ۔

لیکن اسکے بعد کوئی 120 کلومیٹر کا علاقہ اکیلئے اور رات کے اندھیرے میں سفر کرنا تھا۔

اگرچہ اپنی حفاظت کیلئے اقدامات کئے تھے، لیکن جو بات سب سے زیادہ تکلیف دہ تھی وہ رات کے اندھیرے میں ڈرائیونگ کرنا تھی۔

میں نے موٹرویز پر بھی رات کو ڈرائیونگ کی ہے، اور میں رات کو انتہائی تیز ڈرائیونگ کا عادی بھی ہوں کہ بروقت اپنی منزل پر پہنچا جا سکے۔لھذا موٹرویز پر یہ فائدہ ہوتا ہے کہ شام کے بعد سپیڈ لمٹ ختم ہوجاتی ہے،اور دوسری بات یہ کہ سڑک کے درمیان پارٹیشن ہوتی ہے ،اسلئے سامنے سے آنے والی گاڑی سے ٹکراؤ نا ممکن ہوتا ہے ۔ نیز اسکی ہیڈ لائٹس بھی ڈرائیور کے ویژن کو متاثر نہیں کرتی۔

لیکن روڈ سنگل بھی ہو ،
 ہائی وے بھی ہو،
بھاری ٹرکوں کی آمد ورفت بھی ہو۔
تو اس وقت بحثییت ایک ڈرائیور مجھے سخت کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

بنوں کی جانب سفر کیلئے انڈس ہائی وے پر ہی سفر کرنا پڑتا ہے۔ انڈس ہائی وے سنگل لیکن چوڑا روڈ ہے۔شام کے بعد اس پر بھاری ٹریفک چلتی ہے۔ 

چنانچہ رات کے وقت انڈس ہائی وے پر سفر کافی مشکل ہوجاتا ہے۔
بڑی گاڑیوں سے آگے نکلنا، رات کے اندھیرے میں سڑک پر نظر رکھنا،سامنے والی گاڑیوں سے آپنے آپ کو بچانا اور سب سے مشکل سامنے والی گاڑیوں کے ہیڈ لائٹس سے اپنی نظر محفوظ کرنا۔

اسکی ایک مثال آپ خود دیکھ لیجئے۔




کہتے ہیں کہ رات کی ڈرائیونگ میں حادثات کا امکان تین گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے ۔لیکن اگرکچھ اصول مدنظر رکھے جائیں تو کافی مفید ثابت ہوتے ہیں۔

1) کبھی بھی کوئی نشہ آور چیز یا دوا مت لیں۔کیونکہ اس سے آپکی آنکھوں پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔ 

2) سفر سے پہلے اپنی ہیڈ لاٹس چیک کریں،تاکہ دوران سفر آپکو مشکل سے دوچار نہ ہونا پڑے۔

3) رات کو ڈرائیونگ کے دوران کبھی بھی سامنے سے آنے والی گاڑی کی لائیٹس پر اپنی نظر مرکوز نہ کریں ،ورنہ آپ وقتی طور پر آندھے ہوسکتے ہیں۔جس کا کم از کم دورانہ 30 سیکنڈ تک ہوتا ہے۔اور یہ 30 سیکںڈ آپکی موت کیلئے کافی ہیں۔
لھذا بہتر یہ ہے کہ اس وقت اپنی نظر سڑک پر یا سڑ ک کے درمیان یا کنارے پر بنائے گئے زرد یا سفید لائن پر مرکوز رکھیں۔
اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ آپ سڑک کو دیکھ کر ہی فیصلہ کرسکیں گے۔

4)گاڑی کے اندر کی لائٹس بند رکھیں،اس سے آپ باہر کا منظر بہتر طریقے سے دیکھ سکیں گے۔

5) کچھ کمپنیاں زرد رنگ کے عینکوں کو نائیٹ ویژن کیلئے موثر مانتی ہیں۔ لیکن کمپنیوں کی بہتات کی وجہ سے معیاری عینکوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ لیکن اگر کہیں سے معیاری چشمہ مل جائے تو رات کے وقت ڈرائیونگ کیلئے موثر ثابت ہو سکتی ہیں۔

یاد رہے کہ بعض محققین کی رائے ہے کہ زرد رنگ کےشیشوں یا لینزپر مشتمل عینکیں پہن کر بظاہر تو لگتا ہے کہ رات کے اندھیرے میں اچھی طرح دیکھا جا سکتا ہے ،لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے۔انکے بقول ابھی تک کوئی بھی اس بات کی وضاحت نہیں کرسکا کہ کس طرح زرد رنگ کی عینکیں اندھیرے میں دیکھنے میں معاونت کرسکتی ہیں۔ بلکہ انکے بقول تواس قسم کی عینک پہن کر تاریک گوشے مزید تاریک دکھائی دے سکتے ہیں۔

6) اندھیرے میں گاڑی کی رفتار کم اور اگلے گاڑی سے فاصلہ زیادہ رکھا کریں۔ تاکہ بوقت ضرورت گاڑی سنبھالنے میں دقت نہ ہو۔

7) اپنی ہیڈ لائٹس بغیر ضرورت فُل نہ کریں،اس سے سامنے سے آنے والی گاڑی کا ڈرائیور شائد دیکھ نہ سکے۔ جس کی وجہ سے سامنے والی گاڑی آپ سے ٹکرا سکتی ہے۔

8) رات کو نیند کا غلبہ ہو تو کسی محفوظ مقام پر گاڑی سڑک کنارے کھڑی کرکے کچھ چہل قدمی کریں،تاکہ نیند کا غلبہ ختم ہوجائے ،یا منہ ہاتھ دھو لیں۔

9)گاڑی کھڑی کرتے وقت سڑک سے دور کھڑے ہوں،رات کے اندھیرے میں آنکھوں کا ویژن کافی کم ہوجاتا ہے۔

10)اپنی انکھوں کا وقتا فوقتا معائنہ کراتے رہئے۔

لو جناب سفر کرتے کرتے ہم کوہاٹ ٹنل پہنچ گئے۔ آپ بھی دیکھ لیجئے


کوہاٹ کے بعد درہ آدم خیل اور پھر پشاور کا مضافاتی علاقہ متنی اور بڈھ بیر شروع ہوتا ہے۔یہ علاقہ رات کے وقت کافی پُرخطر ہوتا ہے۔ کافی واقعات ہوئے ہیں اس علاقے کے حدود میں، جس میں ڈی آئی جی اور ایس ایس پی رینک کے آفسران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

عموما ایسے علاقوں سے گذرتے وقت مقامی پولیس گاڑیوں کے قافلے یا کانوائے  بنا کر جانے دیتی ہے۔لیکن اگر آپ کسی ایسے علاقے سے گذر رہے ہیں اور پولیس کی طرف سے کوئی سیکورٹی بندوبست نہیں ،تو خود ہی اگلی یا پچھلی گاڑی کے  قریب ہوجائیں ،تاکہ کوئی آپ کو اکیلئے پا کر کوئی واردات نہ کرسکے۔


میں جب ابتداء میں ڈرائیونگ سیکھ رہا تھا تو ایک دن میرے چچا نے مجھے بتایا کہ ڈرائیونگ کرتے وقت یہ گمان کیا کرو کہ آپ کے علاوہ باقی سب آندھے اور بہرے ہیں۔لھذا خود کو بھی بچانا ہے اور دوسروں کو بھی بچانا ہے۔تب ہی بندہ ڈرائیور کہلاتا ہے۔

ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھتے ہی اگر مسنون اذکار پڑھیں جائیں تو یہی سفر توشہ اخرت بھی بن سکتا ہے۔

9 تبصرے:

  1. دلچسپ بلاگ تھا۔ رات کے اوقات میں گاڑی چلانا اور وہ بھی سنگل روڈ پر کافی مشکل ہوتا ہے۔ سب سے زیادو تکلیف دہ ٹرکوں کی ہیڈلائٹس ہوتی ہیں جو کافی اونچا ہونے کے سبب براہراست آنکھوں میں آتی ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. محترم محمد سہیل صاحب
      بلاگ پر خوش آمدید :)
      یہ بات بالکل ایک حقیقت ہے کہ بڑی گاڑیوں کے ہیڈ لائٹس چونکہ اونچائی پر ہوتی ہیں ،اسلئے ان کی روشنی براہ راست آنکھوں پر پڑتی ہے۔

      امید ہے اسی طرح بلاگ پر تشریف لا کر حوصلہ آفزائی کی جائے گی ۔شکریہ

      حذف کریں
  2. دلچسب طریقے سے بیان کیا آپ نے۔
    اور نقصانات سے ب بچنے کی تدابیر بھی اچھے سے بیان کیں۔

    "4)گاڑی کے اندر کی لائٹس بند رکھیں،اس سے آپ باہر کا منظر بہتر طریقے سے دیکھ سکیں گے۔"

    میرا خیال ہے کہ اگر لائٹ آن رکھیں تو باہر سے آنے والی ہیڈ لائٹ کی شدت کم ہوسکتی ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. شکریہ سعد بھائی
      گویا اسکا تجربہ بھی کرنا ہوگا۔

      حذف کریں
  3. اور جب تنہا ڈرائیونگ کر رہے ہوں تو موبائل فون سے ویڈیو بنانا کتنا خطرناک ہے!!!
    خیر یہ تو جملہ معترضہ تھا۔آپ کا مشاہدہ واقعی بہت اچھا ہے۔ مفید معلومات اور احتیاطی تدابیر عام فہم انداز میں بیان کیں۔ اور گھر بیٹھے پہلی بار "کوہاٹ ٹنل " کی سیر بھی کرا دی ۔
    جزاک اللہ

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ہاہاہا جی واقعی یہ بات قابل مواخذہ ہے۔
      شکر ہے آپ نے یہ نہیں کہا کہ کیوں کوہاٹ ٹنل میں 40 سپیڈ لمٹ کراس کرکے اوور ٹیک کرتے ہو۔

      حذف کریں
  4. بہت مفید اور دلچسپ مضمون لکها آپ نے اچهی باتوں کی ہدایات بهی دیے ہیں اپنے تجربہ کی روشنی میں
    میں نے گاڑی نہیں چلائی مگر کار سے سفر بہت کیا ہے اپنے صاح کے ساته تو مجهے ان تمام باتوں کا پورا پورا اندازہ ہے .آپ کی ہر بات سے متفق .اللہ جزائے خیر دے.

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. کوثربیگ صاحبہ
      حوصلہ آفزائی کیلئے ممنون ہوں

      حذف کریں
  5. ڈرائیونگ کی ہدائیات اپنے بھائی کو پڑھاؤں گی جو بہت خطرناک ڈرائیو کرتا ہے۔
    باقی تحریر کے ساتھ مناظر کی ویڈیوز سے آپ نے گھر بیٹھے سیر کروا دی :)

    جواب دیںحذف کریں

محترم بلاگ ریڈر صاحب
بلاگ پر خوش آمدید
ہمیں اپنے خیالات سے مستفید ہونے کا موقع دیجئے۔لھذا اس تحریر کے بارے میں اپنی قابل قدر رائے ابھی تبصرے کی شکل میں پیش کریں۔
آپ کے بیش قیمت خیالات کو اپنے بلاگ پر سجانے میں مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔

۔ شکریہ

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں
UA-46743640-1