تازہ ترین
کام جاری ہے...
جمعرات، 1 اگست، 2013

اٹک کی ٹھنڈک

جمعرات, اگست 01, 2013
رات جب تراویح کے بعد میں اسکو رخصت کرنے لگا ،تو اس نے اپنے گھر کی طرف دیکھ کر کہا کہ آج پھر ہماری بجلی خراب ہے،چونکہ رات کافی دیر ہوچکی تھی ،اور علاقہ بھی خاموشی کے سبب ڈراونا منظر پیش کر رہا تھا، اسلئےمیں اسکی بات کو بے توجہی سے سُن کر  اپنے گھر چلا گیا۔

رمضان میں رات کو دیر سے سونے اور پھر سحری کیلئے جاگنے کی وجہ سے میں دن کو 11-12 بجے تک سویارہتا ہوں ،اور یہی معمول میرے دوست کا بھی ہے۔لیکن صبح خلاف معمول   9 بجے اسکی کال آئی۔پہلے تو میں حیران ہوا کہ اس وقت اسکا فون کیسے آگیا ،
اسی حیرانی میں فون اٹھایا تو دوسری طرف سے  دوست بولاکہ ساری رات گرمی کی وجہ سے بے آرامی میں گذری ہے ،اسلئے کہیں روزے کی گرمی کم کرنے کیلئے ٹھنڈک  حاصل کرنے جاتے ہیں۔

کافی دنوں سے میرا  کہیں صاف پانی میں  نہانے کا ارادہ تھا،چنانچہ دوست کو لے کر اٹک جانے کا ارادہ کیا۔ بد قسمتی سے رات کو میں ائے سی آن کرکے سویا تھا جس کی وجہ سے سارا بدن ٹھنڈک کی وجہ سے درد کر رہا تھا،اور فی الحال مزید کسی طریقے سے بدن کو ٹھنڈک دینا نہیں چاہتا تھا۔لیکن میں نے سوچا کہ چلو  میں سیر کرلونگا اور میرا ساتھی دریا میں نہا کر اپنے بدن کی گرمی دور کردئے گا۔سو  ہم اٹک کی جانب چل پڑئے۔

راستے میں وہی جی ٹی روڈ کی ہریالی اور سرسبز مناظر

SAM_2086

SAM_2088

SAM_2091

نوشھرہ کے قریب پہنچ کر  عجیب منظر یہ دیکھا کہ سڑک کنارئے سمندری  پنگوئین  کا جُھنڈ  ہے ۔پینگوئن اور وہ بھی نوشہرہ میں ،ہے نا حیرانی کی بات.

لیکن ابھی رُکئے!  تصویر دیکھیں اور خود ہی اندازہ لگائیں کہ کیا واقعی یہ وہی مشہور پنگوئن کی نسل ہی ہے ۔ ۔ ۔


SAM_2092

خراماں خراماں چلتے ہوئے ہم ضلع اٹک پہنچ ہی گئے،اور سیدھے جا کر  درائے سندھ کے اوپر بنے پل پر گاڑی کو بریک لگائے،اخر یہاں بھی کیمرے نے اپنا کمال تو دِکھانا ہے۔تو آئے دیکھتے ہیں کیمرئے کے کمالات۔ ۔ ۔

SAM_2101

SAM_2102

اٹک پُل کے قریب مشہور اٹک قلعے کی دور سے ایک جھلک۔

SAM_2103

پہاڑ کے دامن میں اور دریائے سندھ کے کنارے خیر آباد گاؤں،جو کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کی حدود میں آتا ہے۔

SAM_2104

صوبہ پنجاب کی طرف اٹک پُل کے قریب پکنک پوائینٹ،جہاں لوگ سیر کرنے اور نہانے کیلئے جاتے ہیں۔ہمارا منزل مقصود بھی یہی جگہ ہے۔

SAM_2106

دریائے سندھ کے درمیان میں ایک چھوٹا سرسبز جزیرہ۔

SAM_2109

چونکہ اٹک کے مقام پر دو دریاؤں کا ملاپ ہوتا ہے یعنی دریائے کابل و دریائے سوات،اور عجیب بات یہ ہے کہ دریائے کابل کا پانی گدلا ہے،جبکہ دریائے سوات کا پانی  صاف شفاف اور ٹھنڈا،اگرچہ اس مقام پر دونوں دریا مل جاتے ہیں لیکن انکا پانی پھر بھی اپنےالگ الگ رنگ کے ساتھ بہتا ہے ۔ اس تصویر میں آپ خود بھی دیکھ سکتے ہیں۔اور ساتھ میں دریا کے درمیان میں کھڑے بجلی کے کھمبے کا نظارہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

SAM_2111

SAM_2113

لو جی ہم اسی پکنک پوائینٹ پر پہنچ گئے۔اس مقام سے اٹک پل کا ایک نظارہ

SAM_2116

میرا خیال تھا کہ اس چٹان پر کھڑا ہوجانے کا تھا لیکن ان پتھروں کی نوکیں کافی تیز ہیں ،اسلئے اس پر ننگے پاؤں کھڑے رہنا
ممکن نہ تھا۔

SAM_2122

SAM_2121

ہاں یہ جگہ مناسب ہے دریا میں اترنے کیلئے۔ ۔ ۔

SAM_2119

دریا میں لوگ نہاتے ہوئے اور ٹھنڈے پانی سےلطف اندوز ہوتے ہوئے۔

SAM_2120

SAM_2163


SAM_2146

دریا کے کنارے یہ چھپر کسی نے بنایا ہوا ہے اور اسکے قریب ہی مچھلیوں کو پکڑنے کیلئے پانی میں جال بچھایا گیا ہے۔جال تو نظر نہیں آرہا،لیکن اسکےاوپر جو نشانیاں ہیں وہ دیکھی جا سکتی ہیں۔

SAM_2132
جال کے اوپری نشانیاں اس تصویر میں واضح ہیں

SAM_2156
دریا  کنارئے پارکنگ مع کمرئے برائے کرایہ اور قریب ہی ایک چھوٹی سی مسجد

SAM_2150


SAM_2149


SAM_2148
پہلے پانی کم تھا لیکن اخر میں پانی کی سطح تیزی سے بلند ہونے لگی، شائد پہاڑوں سے پانی کا تازہ ریلا پہنچ گیا تھا۔ ان تصاویر میں واضح  دریا کی بلند ہوتی سطح کودیکھا جا سکتا ہے۔

SAM_2124
SAM_2172

دریا کے درمیان میں چھٹانیں جو کہ بعد میں پانی کی سطح کی بلندی کے سبب ڈوب گئی

SAM_2147


SAM_2177
دریا کے درمیان میں جانے کی کوشش کرنے والا ایک لڑکا، جسکا  پانی کی سطح چڑھنے کے بعد مجھے اندازہ نہ ہو سکا کہ کس طرف
چلا گیا۔


دریائے سندھ کا ایک ویڈیو منظر


دریا کنارے مزید سیاحتی مقامات


SAM_2179


SAM_2180

چلو جی سیر تو کافی ہوگئی ،اب آپکا ایک چھوٹا سا امتحان ،لیکن گھبرائیے نہیں ۔یہ تو صرف  تفریح کیلئے ہے۔ تو شروع کرتے ہیں پہلے اس تصویر سے۔ ۔ ۔

یہ کس سیارے کا ٹکڑا ہے،مریخ یا عطارد!!!

SAM_2138

یہ کس آبی جانور کا انڈہ ہے  !!! کوئی بتائے گا ۔ ۔ ۔

SAM_2143
کون بتائے گا یہ کونسی سبزی ہے۔ ۔ ۔ !!!

SAM_2166
چلو جی ہم نے واپسی کی تیاری شروع کردی، کیونکہ افطاری کیلئے گھر بھی تو پہنچنا تھا، دن بھر کی تھکان کے سبب نیند بھی آرہی تھی اور بھوک بھی لگی تھی۔ لھذا گھر کی طرف واپسی کے ارادئے سے ہم چل پڑئے۔

9 تبصرے:

  1. شکریہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    آپ نے تو باتوں ہی باتوں مین ہمیں دریائے اٹک کی سیر کرا دی

    جواب دیںحذف کریں
  2. سبزی کا تو نہیں معلوم کچھوے کا انڈہ لگ رہا ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. چلو جی اچھا ہوا کہ گھر بیٹھے اٹک پر پکنک منا لی
    جناب یہ اور اس سے مختلف نمونوں کے پتھر پہاڑی دریاؤں میں پائے جاتے ہیں ۔ میں بچپن میں مختلف نمونوں کے چھوٹے چھوٹے پتھر اکٹھے کیا کرتا تھا ۔ مگر اٹک نہیں کسی اور جگہ

    جواب دیںحذف کریں
  4. اب ایک اچھا سا کیمرہ بھی خرید لیں۔ کب تک موبائل سے تصویریں کھینچتے رہیں گے
    :P

    جواب دیںحذف کریں
  5. اعلیٰ تصاویر ہیں جناب۔۔۔ پانی دیکھ کر میرا بھی دل ڈبکی مارنے کا چاہ رہا ہے اب تو۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. یارا سعد میرے پاس کیمرہ ہے
    samsung ES70
    لیکن مجھے خود بھی اسکی تصاویر بھلی نہیں لگ رہی ۔اب میں اتنا ماہر بھی نہیں کہ تصویر کی اچھائی ،برائی نوٹ کرسکوں ۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. بہت شکریہ برادرم ہم ہندوستانیوں کو اٹک کی مفت سیر کرانے پر ـــــ بہت اچھا لگا پڑھ اور دیکھ کر

    جواب دیںحذف کریں
  8. واہ جناب۔
    اپنے ساتھ ساتھ ہماری بھی مفت میں سیر کروا دی، تصویری بھی، تحریری بھی :ڈ
    پہلے آپ کا بلاگ ورڈپریس پر نہیں ہوا کرتا تھا؟

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. وحید سلطان صاحب

      بلاگ پر خوش آمدید اور مضمون پسند کرنے کا بہت شکریہ۔
      جی ہاں پہلے ورڈپریس پر میرا بلاگ تھا،لیکن اب یہاں ہجرت کرآیا ہوں۔

      حذف کریں

محترم بلاگ ریڈر صاحب
بلاگ پر خوش آمدید
ہمیں اپنے خیالات سے مستفید ہونے کا موقع دیجئے۔لھذا اس تحریر کے بارے میں اپنی قابل قدر رائے ابھی تبصرے کی شکل میں پیش کریں۔
آپ کے بیش قیمت خیالات کو اپنے بلاگ پر سجانے میں مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔

۔ شکریہ

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں
UA-46743640-1