تازہ ترین
کام جاری ہے...
جمعہ، 21 ستمبر، 2012

امریکی مفادات

جمعہ, ستمبر 21, 2012
جب سے گستاخانہ فلم جاری ہوئی ہے ،تو اسلامی ملکوں میں متواتر احتجاج ہو رہے ہیں ۔بعض علاقوں میں صرف نعرہ بازی پر اکتفاء کیا جاتا ہے ،لیکن اکثر علاقوں میں احتجاج کے ساتھ ساتھ امریکی مفادات کو بھی بھرپور نقصان پہنچانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔

ہر طرف ایک ہی آواز بلند کی جارہی ہے کہ گستاخ  فلم ساز کو گرفتار کیا جائے یا مسلمانوں کے کسی ملک کے حوالے کیا جائے۔


ان احتجاجوں میں بعض اوقات ملکی اور ذاتی املاک  کو بھی نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ یہ ایک الگ موضوع ہے کہ احتجاج منظم کرنے کیلئے کیا کیا لوازمات اختیار کرنی چاہئے کہ بدامنی نہ پھیلے۔ بہر حال یہ ایک الگ موضوع ہے جسکو فی الحال میں نہیں چھیڑنا چاہتا۔اور اس موضوع پر کافی بلاگران لکھ بھی چکے ہیں۔

بات جو میری ذہن میں گردش کر رہی ہے وہ ہے امریکی مفادات اور اہلکاروں پر حملے کی۔

کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جناب امریکیوں نے کیا گناہ کیا ہے کہ ان پر حملے کئے جارہے ہیں۔اور سفیروں کو واصل جہنم کیا جا رہا ہے۔کیونکہ گستاخی تو ان لوگوں نے نہیں کی ، بلکہ گستاخی تو ایک فرد نے کی ہے اور اسی کے خلاف ہمیں کام کرنا چاہئے ۔

لیکن مسئلہ یہ ہے کہ جناب ٹھیک ہے امریکی براہ راست تو گستاخی کرنے والے نہیں لیکن جناب کیا انہی امریکیوں نے اس گستاخ کو پناہ نہیں دی، پناہ تو کیا بھر پور سیکورٹی بھی دی ، بلکہ امریکی عدالت نے یہاں تک فیصلہ دیا کہ یوٹیوب پر سے گستاخانہ فلم کے صفحہ کو ہٹانے کے کیس میں واضح طور پر یوٹیوب سے ویڈیو ہٹانے کے حکم سے انکار  کردیا۔

اسی طرح امریکی صدر اور ہلری  جو کہ بات بات پر انسانی حقوق کی دھائیاں دیتے ہوئے نہیں تھکتے ،انہوں نے بھی اس ویڈیو فلم کی مخالفت کے بجائے مسلمانوں کے  اس احتجاج کے خلاف  ہوگئے ،اور اب سنا ہے کہ امریکی ایک اشتھار بنا رہے ہیں  کہ جس میں فلم کے خلاف احتجاج کی مذمت کی گئی ہے۔

                                           تو جناب جس طرح

شراب بنانے والا،

اسکی سپلائی کرنے والا،

اسکو فروخت کرنے والا،

اسکو خریدنے والا،

اور اسکو پینے والا

                                          سب گناہ گار ہوتےہیں

                                                 تو کیا اسی طرح

گستاخ فلم بنانے والا ،

اسکی حمایت کرنے والا،

 اس فلم کو سپورٹ کرنے والا،

 فنڈنگ کرنے والا،

فلم کے اداکار،

اس فلم ساز کو تحفظ فراہم کرنے والے امریکی حکومت)

اس فلم کو چلانے والے یوٹیوب والے

اس فلم کے خلاف کسی احتجاج کی مذمت کرنے والے(خاص کر اوبامہ و ہلری)

وہ سفارت خانے جو اپنے ملک کی پالیسی کے مطابق گستاخانہ فلم کی حمایت کرنے والے

وہ سفیر جو اپنے ملک کے صدر اور اہم اراکین کے حکم کے موافق گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کی مذمت کرنے والے

وہ امریکی عدالتیں  جو کہ اس فلم کے بند کرنے کے حکم دینے سے انکاری ہیں ،اور اس فلم کے جاری رہنے کے حق میں ہیں،

                                   وہ سب اس گستاخی کے  گناہ میں شامل نہیں ۔۔۔۔؟؟؟

اگر ہیں

تو جو سزا گستاخ رسول کی ہوگی

وہی سزا  ان کے دیگر ساتھیوں اور معاونین کی بھی ہوگی۔

اور معاونین کا ہمیں صاف پتہ چل گیا ہے کہ کون کون ہیں۔

کیا میں اپنے اس بات میں درست نہیں۔۔۔؟؟؟

اور کیا امریکی مفادات پر حملے کرنا عین محبت رسالت صل اللہ تعالیٰ

علیہ والہ وصحبہ وسلم نہیں۔۔۔؟؟؟


کوئی میرئے  باتوں کی تصحیح کرنا چاہئے تو بالکل اسکو  میں خوش دلی سے ،

اور بغیر کسی ضد و عناد کے  خوش آمدید کہونگا۔

 نوٹ:

8 تبصرے:

  1. مسلمانوں کو اس امر کا احساس کرناچاہئے کہ آج ان کے پیغمبر کی توہین اس لئے ہورہی ہے کہ وہ دنیا میں کمزورو ناتواں ہیں اور بین الاقوامی سطح پران کاکوئی وزن اور ان کی کوئی وقعت و اہمیت نہیں ہے۔ اگر آج وہ تنکے کی طرح ہلکے نہ ہوتے تو کس کی مجال
    تھی کہ ان کے پیغمبرﷺ کی طرف آنکھ اُٹھا کر بھی دیکھتا۔ لہٰذا مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنا احتساب کریں ، اپنی کمزوریاں دور کریں اور اسبابِ ضعف کا خاتمہ کریں ۔ اپنے دین سے محکم وابستگی اختیار کریں اور اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں احکامِ شریعت پر عمل کریں کہ یہی ان کے لئے منبع قوت ہے اور گہرے ایمان اور برتراخلاق کے ساتھ ساتھ علم و تحقیق اور سائنس و ٹیکنالوجی میں بھی متحد ہو کر آگے بڑھیں اور طاقتور بنیں تاکہ دنیاان کی بھی قدر کرے اور ان رہنمائوں کی بھی جنہیں وہ مقدس سمجھتے اور محترم گردانتے ہیں ۔

    ہو اگر عشق تو ہے کفر بھی مسلمانی
    نہ ہو تو مردِ مسلماں بھی کافر و زندیق
    (اقبال)

    جواب دیںحذف کریں
  2. ہاں واقعی دماغ تو خراب ہے اسی لئے تو یہ پوسٹ لکھا ہے ،وگرنہ میں بھی آج سفیروں اور سفارتخانوں اور غیر ملکی مالکوں کی چمچہ گیری کرتا۔

    بعض کام دماغ خراب کرنے سے بنتے ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  3. امریکی مفادات ایک نا سمجھ آنے والا معمہ ہے۔
    بعض دوست بعض وجوہات کی بنیاد پر سنجیدگی اور پوری دیانت سے یہ سمجھتے ہیں کہ شخصی آزادی مغربی معاشروں کا ناقابل مفاہمت ، ناقابل ترمیم اور ناقابل تنسیخ اصول ہے ایک ایسا اصول جس پر ان معاشروں کی بنیاد کھڑی ہے۔ امریکہ میں خاص طور پر بل آف رائٹس اور فرسٹ امینڈمینٹ کو تو کسی آسمانی صحیفہ جیسا تقدس حاصل ہے۔ حالانکہ یہ بات بار بار ثابت ہو چکی ہے کہ امریکہ میں قومی سلامتی اور حب الوطنی کے نام پر اس اصول کی بڑی آسانی سے دھجیاں بکھیری جاسکتی ہیں۔ اور یہ عمل تواتر سے ہوا ہے۔ جس میں بہت سے مغربی ممالک نے حتیٰ المقدور حصہ لیا ہے۔ شخصی آزادیوں کو محدود تر کردینے والا بدنام زمانہ پیٹریاٹ ایکٹ اس وقت لکھا گیا تھا جب کہ ابھی 9/11 کا واقعہ ہوا ہی نہیں تھا۔
    انکی منافقت کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ ان کے یہاں اپنے ملک کی سرحد ختم ہوتے ہی اس اصول کے معنی بھی بدل جاتے ہیں۔ خاص کر جب معاملہ مسلمان ممالک کا ہو۔ انکے طرز عمل انکے دہرے معیارکو ثبت کرتا ہے کہ دنیا بھر سے مجاہدوں کے ساتھ ساتھ دیگر مسلمانوں کو قید کرنے کے لیے جو قید خانہ بنایا بھی تو اس سرزمین پر جس پر امریکی آئین اور قانون کا کوئی عمل دخل نہیں۔
    پھر یہ اصول ایک مطلق آزادی نہیں دیتا بلکہ بہت سی بندشیں بھی لگاتا ہے جیسے کسی بھی قسم کی نفرت کے پھیلاؤ کا سبب نا بنے، رنگ و نسل کی بنیاد پر کسی کی دل آزاری نہیں کی جائے وغیرہ اور تو اور ہولوکاسٹ کا انکار اس آزادی کو سلب کرنے کا باعث ہو سکتا ہے۔ لیکن مسلمانوں کی دل آزاری ایسی پسندیدہ اور مرغوب چیز بن چکی ہے کہ وہ اپنے طرزعمل پر نظر ثانی کے لیے تیار نہیں۔۔۔۔
    ۔ جو تقدیس انکے یہاں اس اصول کی ہے اس سے کہیں زیادہ ہمارے لیے ناموس رسالت اہم ہے۔ اگر وہ اپنے اصول پر صرف مسلمانوں کے لیے کوئی مفاہمت کرنے کو تیار نہیں ہیں تو ہمیں بھی
    انکے ساتھ ہر قسم کے تعاون کو ختم کرنا ہوگا اور یہ انکو یہ بتانا ہوگا کہ آپ کے لوگوں کی یہ آزادی آپ کے مفادات کو شدید نقصان پہنچاسکتی ہے
    میں یہ سمجھتا ہوں کہ پاکستان اس مسئلہ میں بہت اہم اور کلیدی کردار ادا کرسکتا ہے ، کم از کم امریکہ پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عدم تعاون کے ذریعے بے انتہا دباؤ ڈالا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ کام ایسا ہے کہ جس کے لیے پاکستانی اشرافیہ کبھی بھی برضا و رغبت تیار نہیں ہوگی۔ اس کام کے لیے جب تک بڑے پیمانے پر احتجاج جس میں حکومت اور فوجی قیادت سے شدید نفرت کا اظہار نہیں ہوتا یہ کام نہیں ہوسکے گا۔ میری اسی لیے شدید خواہش کے یہ احتجاج حکومت کے خلاف پر تشدد طریقے پر ہو۔ جس سے انہیں حکومتوں کے جانے کا خطرہ پیدا ہوجائے تب ہی اسکا امکان ہوسکتا ہے کہ حکومت پاکستان اور فوجی قیادت اس مسئلہ پر سنجیدگی سے سوچ سکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ناموس رسالت کو امریکی اور مغربی دجالی ممالک کے مفادات سے جوڑا جاسکے۔
    جناب امریکی مفاد میں طاقتور ترین اشرافیہ کی جنگوں سے حاصل کردہ منافع کمانے کی خواہش اور عالمی غلبہ کے لیے جنگوں کے لڑے جانے کے علاوہ کچھ نہیں ۔ یہی امریکی مفاد ہے۔ جسکو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

    جواب دیںحذف کریں
  4. "بعض کام دماغ خراب کرنے سے بنتے ہیں"

    maslan kiya?

    Ishq-e-Rasool Day: Economic damage could be as high as Rs76b
    http://tribune.com.pk/story/440585/economic-damage-could-be-as-high-as-rs76b/

    جواب دیںحذف کریں
  5. حسن صاحب سمجھ نہیں آتی ،کہ آپ میری بات کو سمجھے نہیں یا جان بوجھ کر ایسا کر رہے ہیں۔ذرا ایک نظر دوبارہ غور سے پوسٹ کو پڑھیں ۔اس میں کیا لکھا ہے میں نے۔

    جواب دیںحذف کریں
  6. حسن صاحب ،
    اگر معاملہ لوٹ مار اور تشدد کا ہے تو اسکی کوئی بھی حمایت نہیں کرسکتا۔ ہر دین کا درد رکھنے والا ان واقعات پر دکھی ہے۔
    لیکن اگر معاملہ توہین رسالت پر ہونے والے احتجاج کا ہے جس سے جناب کے سینے پر سانپ لوٹ گئے ہیں تو اس معاملہ میں ہم معذور ہیں۔

    جواب دیںحذف کریں
  7. ڈاکٹر صاحب میں نے اپنے پوسٹ میں پہلے ہی کہا تھا کہ میرا موضوع یہ نہیں کہ یہ گذشتہ روز کے احتجاج اچھے طریقے سے ہوئے یا غیر اخلاقی طریقے سے۔

    میرا موضوع تو ایک دوسری بات ہے جس کو میں نے اس مضمون میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔۔
    میں نے مضمون کے شروع میں ہی کہا کہ یہ ایک الگ بات ہے کہ احتجاج اچھے طریقے سے ہوئے یا برئے۔

    لیکن معلوم نہیں کہ حسن صاحب کیوں میری بات کا رخ اس نکتے کی طرف موڑنا چاہتے ہیں ،جو کہ میرا موضوع ہی نہیں۔
    شائد میرئے بیان کردہ نکات کا جواب حسن صاحب سے نہ بن پڑا ہو اسلئے بحث کا رُخ موڑنے کی کوشش کی ہو۔

    جواب دیںحذف کریں

محترم بلاگ ریڈر صاحب
بلاگ پر خوش آمدید
ہمیں اپنے خیالات سے مستفید ہونے کا موقع دیجئے۔لھذا اس تحریر کے بارے میں اپنی قابل قدر رائے ابھی تبصرے کی شکل میں پیش کریں۔
آپ کے بیش قیمت خیالات کو اپنے بلاگ پر سجانے میں مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے۔

۔ شکریہ

اردو میں تبصرہ پوسٹ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کر دیں۔


 
فوٹر کھولیں‌/بند کریں
UA-46743640-1